مانا کہ پاکستانی ہیں مانا کہ ہم مسلمان بھی ہیں
لیکن بندہ پرور سب سے پہلے ہم انسان بھی ہیں
جبر و طاقت کے بل پہ ہم کو وہ رستہ کیوں دکھلاتے ہو
جس راہ سے ہم نا واقف ہیں جس سے ہم انجان بھی ہیں
الٹے سیدھے جھوٹے سچے قصے ہمیں سنا کر کے
ہم سے یہ کہتے ہیں کہ ہم بھولے اور نادان بھی ہیں
آؤ ہم تم کو بتلایئں دنیا میں کیسے رہتے بستے ہیں
کہ یہ دنیا آزاد بھی ہے لیکن اس میں زندان بھی ہیں
آؤ بیٹھو دیکھو بھالو کھاؤ پیو اور جاؤ
یہ اہل دنیا میزبان اہل دنیا مہمان بھی ہیں
دکھ سکھ ہنسنا رونا جینا مرنا ایک برابر ہے
آتی جاتی نرم ہوا کے سنگ یہاں طوفان بھی ہیں
عظمٰی گرچہ میرے دل کی حسرت دل میں رہ جاتی ہے
پھر بھی میرے دل میں باقی اب تک کچھ ارمان بھی ہیں