102 بخار میں ماں یاد آئی
وہ پیار سے کھلاتی تھی میں نخروں سے کھاتی تھی
بنا وجہ کے دو دو دن بستر میں پڑی میں رہتی تھی
ٹھیک ہو جائے پر اپنی پسند کی ڈشیز بنواتی تھی
پھر جب میری شادی ہوئی سسرال آئی
ایک دن یونہی بیمار ہوئی سوچا کہ
کوئی توآئے گاکھانے کی ٹرے بھی لاۓ گا
آئی تو آ آواز میری ساس کی
بہو دن چڑھے تک سوتی ہے کاموں کا تو اس کو ہوش نہیں
میں حیراں ہو کےسنتی رہی تب ہی میری ماں کا فون آیا
میں نے ہیلو کی ماں سمجھ گئی بولی آواز لگتا ہے
طعبیت تیری ٹھیک نہیں میں بلک بلک کے رونے لگی
رات کو خواب میں بیمار نظر تم آئی تھی
میری دوست یہ قصہ سناتےہوئے رو پڑی
میں سوچوں میں گم ہو گئی کیوں کہ میری تو ماں ہی نہیں