کچھ اس طرح سے نچھاور کروں
تجھ پر اے ماں
میں پھول اپنی عقیدت کے
کہ تیرے اس دامن میں
جسے ہر دعا میں تو نے اٹھایا
ہمارے لیے
خوشیوں کے پھول بھر جائیں
کیسے میں بھُلا پاؤں گی
اے ماں
تیری محبتیں
تیری چاہتیں
تیری وہ تکلیفیں، وہ صعوبتیں
جو تو نے اپنی ذات پر ڈھائیں
ہمارے لیے
ہماری خوشی کے لیے
ہمارے دکھوں پہ تیرا رونا
خوشی میں بھی تیری آنکھوں کی نمی
میں کیسے بھلا پاؤں گی
اے ماں
میں تیری وفاؤں کا قرض چکا نہ پاؤں گی
کہ تجھ سے دور ہوں
بہت مجبور ہوں
بس تیرے لیے اتنا ہی کہہ پاؤں گی
تو محبتوں اور قربانیوں کی روشن مثال ہے
تو بے مثال ہے
اے ماں تو بے مثال ہے