مجھ کو سلا کے سوتی نہیں تھی
جھولا کبھی تنہا چھوڑتی نہیں تھی
آنسوجو گریں تو دامن پھیلائے کھڑی تھی
اپنی خواہش چھوڑ بچوں میں جوئی رہتی تھی
وہ ماں تھی جس کی طاقت اتنی وسیع تھی
کوئی تو پوچھتا اس کے زخمی دل سے
جانے کتنے غم دل میں بسا کر رکھتی تھی
اُف! میری ماں دنیا کی جنجھٹ سے آزاد ہوئی
چلی گئی چھوڑ کر تنہا نہ جانے کیا ادا خدا کو پسند تھی