مجھکو نہ بانٹوں نسل و مذہب کے ترازو میں
مجھے رہنے دو خدائے حق کی آرزو میں
قانون اپنا ، اصول اپنے کرو لاگو جہان پر
مجھے جانے دو میں نکلا ہوں اُسکی جستجو میں
غرور نہ کر نہ کر ناز آدم اپنی ہستی پہ
شب میں چھپا ہے ترا مددگار اِک جگنو میں
اگر چاہتا ہے لوگ تری عزت کریں دل سے
تو خلوص رکھ ، نرمی رکھ تُو اپنی گفتگو میں
نہال جی ظاہر ہونگے ترے گناہ اُسی روشنی میں
جن چراغوں کے سنگ ڈھونڈو گے گناہ کسو میں