مجھے اب لوٹ جانا ہے۔ نظم
Poet: ایم آر چشتی By: M R Chishti, Muzaffarpur, Bihar, Indiaمرے ہمدم
 میرے ساتھی
 زمیں کی گود سے سورج نے اپنا سر نکالا ہے
 حسیں کرنوں کی بارش سے
 سیاہی دھل چکی ہے
 اور پھر دنیا کا چہرہ کھل چکا ہے
 ہوائیں بند دروازے پہ دستک دے رہی ہیں
 مجھ کو واپس لوٹ جانا ہے
 اسی گمنام وادی میں
 جہاں سورج نہیں جاتا
 سنو جاناں!
 وہ سپنے جو ہماری ملکیت تھے
 اس کو الماری میں تم رکھ لو
 وہ لمحے جو کبھی اک دوسرے کے ساتھ گزرے تھے
 سجا دینا اسے گلدان میں
 ادھوری خواہشوں کا اک الگ البم بنا لینا
 یہ آنسو جو مرے جانے پر تیری آنکھوں میں آئے ہیں نا
 ان کو امیدوں کے کسی سوکھے ہوئے گل پر چھڑک دینا
 میں اپنے لوٹ آنے کے
 سبھی وعدے سبھی قسمیں کو رکھ دیتا ہوں الماری کے اک محفوظ خانے میں
 پھر اس کو لاک کر کے
 چابی اپنے ساتھ لے جاؤں گا
 کہ صدیوں بعد جب لوٹا تو
 یہ احساس تو ہوگیا 
 ؛کہ میرا پیار سچا تھا
More Sad Poetry






