تیرے وعدوں پہ اعتبار کر لوں۔۔۔؟
کیا جو تو نے وہ اقرار کر لوں۔۔۔؟
مگر کیسے ذرا یہ بھی بتا دو
کروں تو کیا کروں مجھے سمجھا دو
بارھا تیرے ارادوں پہ اعتبار کیا
ایک دو بار نہیں یار بار بار کیا
ایک بھی وعدہ مگر تم سے وفا ہو نہ سکا
اور کوئی بھی ارادہ تو ادا ہو نہ سکا
ایسی صورت میں کیسے مان لوں تیری باتیں
بھلاؤں کیسے سارے دِن تمام وہ راتیں
جو میں نے تیرے انتظار میں تنہا کاٹیں
اپنے دِل سے ہی اپنی ساری حسرتیں بانٹیں
ساتھ تیرا مجھے درکار رہا جب جاناں۔۔۔!
اپنے اطراف کا خالی پایا تب جاناں۔۔۔!
اب مجھے اور کوئی خواب نہ دِکھاؤ تم
جھوٹی باتوں سے مجھے اور نہ بہلاؤ تم
معاف کرنا مجھے اب کوئی اعتبار نہیں
مجھے اقرار ہے کہ مجھ کو انتظار نہیں
اب نہیں کہنا اعتبار کر لوں
اب نہیں کہنا کہ اقرار کر لوں
تیرے وعدوں پہ اعتبار کر لوں۔۔۔؟
کیا جو تو نے وہ اقرار کر لوں۔۔۔؟