نہ تکرار کر تو لوٹ جا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
پھولوں سے مل خوشبو چرا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
یہ راستہ تو ہے کھٹن بڑا تجھے شاید نہیں ہے پتا
اس راہ پہ چلنا ہے سزا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
مجھے جلنے دے تو اس آگ میں تنہائی محفل میں
جل جائے گا تو نہ پاس آ مجھے بھول جا مجھے بھول جا
وفا میری کو چاہے تو خطا سمجھ جفا سمجھ پر
میری ہے تم سے ہے التجا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
احسان کر اور مجھ پر سامنے نہ آنسو بہا
نہ آگ لگا نہ یہ دل جلا مجھے بھول جا مجھے بھول جا
یاد کر تو کبھی نہ مجھے کبھی نہ مجھے تو یاد آ
ہر وقت نہ مجھے آزما مجھے بھول جا مجھے بھول جا
کہوں کیسے اسے ساجد ساتھ جینا ساتھ مرنا
یہی تو نہیں ہے بس وفا مجھے بھول جا مجھے بھول جا