مجھے عزم ہے عید پہ تیری دید ہونے کا

Poet: Sobiya Anmol By: sobiya Anmol, Lahore

مجھے عزم ہے عید پہ تیری دید ہونے کا
تیرے نہ چاہتے ہوئے بھی میری عید ہونے کا

ابھی تک سوچ آمادہ ہے پُرانے حصار پہ
انتظار ہے تخیلِ قدیم کے جدید ہونے کا

اِسی آس پہ گزرتی آئی ہوں عصیاں سے
شاید کبھی ملے موقع مُستفید ہونے کا

دل ہے احساس سے‘ پیاس سے‘ اِک آس سے مگر
غم ملتا ہے اِنہی کواکب کے مزید ہونے کا

بُرا ہی کیا ہے گر دل پاس نہ رہے
غم ہی تو نام ہے دل سے نااُمید ہونے کا

ہزاروں موتیں دیکھیں چلتی سانسوں میں
اب کسے ہے ڈر ہلاکتوں کے شدید ہونے کا

شرف حاصل ہے میری آس کو توہم پرستی کا
اور یاس کو غفلت کی نیند ہونے کا

Rate it:
Views: 487
28 Jun, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL