ذرا ٹھہرو
مجھے کچھ وقت دو جاناں
مرے کچھ خواب آئینے
سرِ تعبیر ٹوٹے تھے
میں انکی کرچیاں چن لوں
انہی پر خار راہوں نے
مرے ارمان لوٹے تھے
میں انکی دھجیاں چن لوں
مرے کچھ مان ٹوٹے تھے
میں انکی سسکیاں سن لوں
مری تقدیر کی مالا کے موتی بھی
تمناؤں کی راہوں میں
بِنا آواز بکھرے تھے
ذرا یہ سب سمٹ جائے
تو اپنے زخمی ہاتھوں سے
بنا کر اک لحَد انکی
پھر اس میں دفن انہیں کر لوں
تو سکھ کا سانس لینے کو
جبینِ نارسا کو اک نئی تقدیر دینے کو
تمہارے ساتھ چلتی ہوں