نہ خواب میں کوئی آتا ہے
نہ خیال میں کوئی اَبھرتا ہے
نہ نظر میں کوئی سماتا ہے
نہ دل میں کوئی اَترتا ہے
لیکن ذہن بار بار
مجھ سے سوال کرتا ہے
وہ کون ہے جس کے خواب سے
میری نیند کو سنورنا ہے
وہ کون ہے جس کا چہرہ
خیال میں اَبھرنا ہے
وہ کون سا روپ ہے جس نے
نظر سے ہو کے دل میں ا،ترنا ہے
زندگی کے تنہا سفر میں
تنہا مسافر کا ہمسفر
کس راہی کو بننا ہے
ہمراہ سفر کرنا ہے
یا زندگی کا تنہا سفر
یونہی تنہا بسر کرنا ہے
بس یہ ہی ایک سوال
دل بار بار دَہراتا ہے
نہ خواب میں کوئی آتا ہے
نہ خیال میں کوئی اَبھرتا ہے
نہ نظر میں کوئی سماتا ہے
نہ دل میں کوئی اَترتا ہے
لیکن ذہن بار بار
مجھ سے سوال کرتا ہے