محبتوں کا آزار بھول جانا
ٹھوکروں کا شمار بھول جانا
یہ پُر پیچ راہ نہ یاد رکھنا
سفر کا آزار بھول جانا
مرے وعدوں کو تو یاد رکھنا
اپنے قول و قرار بھول جانا
مجھے یاد ہے ، وفا کا سبق
ترا وہ بار بار بھول جانا
یہ موسم تو ہے خزاؤں کا
اپنے وہ چمن زار بھول جانا
اُسکا گریباں تو رفو کرنا رعنا
اپنا داماں تار تار بھول جانا