محبتوں کے قافلے جب لوٹ آتے ہیں

Poet: saiyaan_sham By: saiyaan_sham, rawalpindi

فاصلے لمحوں میں سمٹ جاتے ہیں
محبتوں کے قافلے جب لوٹ آتے ہیں

راہزن سے پوچھ لو سفر کی داستاں
تیرا ذکر آتے ہی ہم سمٹ جاتے ہیں

انھیں کہہ دوں قاصد کہ اب تو رحم کرے چراغوں پر
جل جل کر اب وہ بے چین نظر آتے ہیں

تہی دست بھی ہوں جھولی بھی ہے خالی میری یا رب
مجھ گنہگار پر پھر بھی تیر ے کرم چلے آتے ہیں

یہ مسلسل ہے جو مہیت اداسی مجھ پر صاحب
ماضی سے حال ۔ حال سے شام کے مستقبل نظر آتے ہیں

لفضوں میں ہی سمٹ جاتے ہیں پہاڑو ں کے دکھ اکثر
یوں تا ریکی میں بھی روشنی کے استعارے نظر آتے ہیں

Rate it:
Views: 507
29 Jan, 2013