محبت کا فسانہ یاد آیا
ہمیں گزرا زمانہ یاد آیا
بنی ہے جان کی دشمن شبَ غم
کوئی ساتھی پرانا یاد آیا
نہ جب عزت ملی پردیس جا کر
وطن کا آب دانا یاد آیا
بڑی مشکل سے تنہائی ملی ہے
انہیں گھر کا بہانا یاد آیا
یوں ہی تصدیق میں کھویا نہیں ہوں
کسی کا مجھکو گانا یاد آیا