محبت کھو کے ہم نے زندگی کو پا لیا شاید
رہینَ سجدہ ہو کے بندگی کو پا لیا شاید
خردمندوں نے خود آگاہی کے آداب سِکھلائے
جنوًں والوں سے ہم نے بیخودی کو پا لیا شاید
ارے ہم ماہ جبینوں کے جلو میں بیٹھے رہتے تھے
انھی دلداریوں میں دلبری کو پا لیا شاید
دل لگی کرتے کرتے دل لگا بیٹھے حقیقت میں
کھیل ہی کھیل میں دل کی لگی کو پا لیا ہم نے
طلب جسکی کبھی نہ ختم ہو عظمٰی اپنے دل سے
تمنا تھی جسکی اس تشنگی کو پا لیا شاید
محبت کھو کے ہم نے زندگی کو پا لیا شاید
رہینَ سجدہ ہو کے بندگی کو پا لیا شاید