محسن نقوی صاحب کو خراج عقیدت

Poet: مرید باقر انصاری By: مرید باقر انصاری, Karachi

ہُوا جو قتل تو یاد آیا نام محسنؔ کا
ہے معتبر سرِ مقتل مقام محسنؔ کا

کوئ بھی شخص بچانے نہ آیا محسنؔ کو
گلی میں ہوتا رہا قتلِ عام محسنؔ کا

یہ شرفِ قتل تو لے گئ بندوق کی گولی
سناں تو کرتی رہی احترام محسنؔ کا

ترس رہی ہیں وہی سُرخ راہیں مقتل کی
کہ جن پہ ہوتا ہے بس ذِکرِ عام محسنؔ کا

مِلا ہے کیا تُمھیں اے قاتلو قتل کر کے
لبوں پہ آج بھی زِندہ ہے نام محسنؔ کا

یزیدیت کا زمانہ نہ قتل کر دے تُجھے
ابھی بھی وقت ہے دَر تُو نہ تھام محسنؔ کا

ہے میرے پیر نے قاتل کو دی دعا ہر دم
یہی رُلاۓ گا قاتل کو کام محسنؔ کا

کوئ بھی آنچ نہ آۓ گی نام پر اُس کے
رہے گا زِندہ یہ جب تک غلام محسنؔ کا

سُنائ نوکِ سناں پر جو نظم کل میں نے
زمانہ رویا سمجھ کر کلام محسنؔ کا

میں اپنے پیر کو باقرؔ بُھلا نہیں سکتا
کروں گا ذِکر یُونہی صبح و شام محسنؔ کا

Rate it:
Views: 866
13 May, 2016
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL