محفل مئے کشاں کوچئہ دلبراں
ہر جگہ ہو لئے اب چلیں دل کہاں
مصلحت چاہتی ہے منزل ملے
اور دل ڈھونڈ رہا ہے کوئی کارواں
تذکرہ کوئی ہو ، ذکر تیرا رہا
اوّل و آخرش ، درمیاں درمیاں
رات یوں دل پھر تم نے آواز دی
جیسے صحرا کی مسجد میں شب کی اذاں
گرد آلود چہرے پہ حیرت نہ کر
دشت در دشت گھومی ہے عمر رواں
بدرصاحب اِدھر کا رُخ کیجئے
دِلی ، لاہور ہیں شہرِ جادوگراں