خیال یار سے چھوٹی نہ جستجو اب تک
ھر طرف وہی ھے موضوع گفتگواب تک
اسی کی یاد سے معطر ھے ھوائے چمن
اسی کی بدولت ھے روح سرخرو اب تک
اسکی یادوں کے شبستاں سے رہائی نہ ملی
اسکے خوابوں کوسجا رکھا ھے چارسو ابتک
سلگ رھی ھیں چنگاریاں وفا کی اب بھی
سے ھے جگر لہو لہو اب تک نشترفراق
کے چرچے ھیں گلستانوں میںفقیریاسکی حسن
بھرا ھوا ھے اس کے لیئے مدح کا سبو اب تک