مرشد کریم محمد شہیر جمال احمد شبّر لطیف خان چشتی کے لطف کرم کے نام
مرشد بر حق یا شہیر جمال
یا شہیر جمال یا شہیر جمال
آپ رکھیے غلاموں کا اپنے خیال
آپ نے جو اٹھایا تو عزت ملی
ہم کو اپنا بنایا تو شہرت ملی
آپ کے دم قدم سے یہ برکت ملی
آپ ہی نے کیا ہم کو شاد و نہال
یا شہر جمال یا شہیر جمال
کس کے دامن کو تھامیں تیرا چھوڑ کر
کس کے در بھیک مانگیں تیرا چھوڑ کر
کس کو دکھڑا سنائیں تجھے چھوڑ کر
تو ہی حسن کمال و جلال و بلال
یا شہیر جمال یا شہیر جمال