اے فرد جوانی پہ تجھ کو غرور ہے
اک دن تیرے اس سر نے جھکنا ضرور ہے
تو آج توڑتا ہے لوگوں کے دلوں کو
اک دن تیرے اس دل نے بھی ٹوٹنا ضرور ہے
توآج جلاتا ہے جس آگ میں ہم کو
اس آگ میں اک دن تجھے جلنا ضرور ہے
جتنی بھی بلندی پہ اڑنا ہے تجھے اڑ
اک دن تجھے وہاں سے بھی گرنا ضرور ہے
لاکھ کریں کوشش بچنے کی تو مگر
اک دن تجھے پنجرے میں پھنسنا ضرور یے
کرتا ہے جو بھی انساں دنیا میں عمر بھر
اس کو صلہ جہاں میں ملنا ضرور ہے
چاہے جہاں میں جی لے جتنے برس مگر
اک دن کمال اس کو مرنا ضرور ہے