مرنے کے خوف سے مر جائیں کس لیے

Poet: اسد جھنڈیر By: اسد جھنڈیر, میر پورخاص

 مرنے کے خوف سے مر جائیں کس لیے
ہو کر رھے گا کچھ نہ کچھ گھبرائیں کسلیے

مانا کہ چڑھتے ہیں سولی کسی کے عشق میں۔
زحے نصیب اپنے اب یار جھٹلائیں کس لیے؟

قتل اس کی نگاہ سے ہونا ہی ھے اگر۔۔۔
تو سامنے اسکے آنے سے ہچکچائیں کس لیے؟

دل کو اپنے خوف ھے کسی کے بچھڑ نے کا۔
گر یہی ھے قسمت تو پھر جھٹلائیں کس لیے؟

ایک اکیلے ہم نہیں شیدائی اس شوخ کے۔
اک عالم اس پر مرتا ھے جھٹلائیں کسلیے؟

اسد جب اس کو منظور ھے جدا ہونا تو پھر۔
کس بات کی منت سماجی ترلے اٹھائیں کس لیے؟
 

Rate it:
Views: 490
17 Dec, 2021