مری خُوشبو پلٹ کر آبھی جاؤ

Poet: وَرْد بزمی By: Ward Bazmi , Islamabad

کھڑا ہُوں آج بھی پلکیں بچھا کے
چراغِ عشق سینے میں جلا کے
قدم بوسی کی خواہش آج بھی ہے
بلاتے ہیں تمہیں رستے وفا کے
نہ اِن کے ضبط کو اب آزماؤ
مری خُوشبو پلٹ کر آبھی جاؤ

وہی رستے جہاں ہم ہم قدم تھے
جو رستے برتر از خُلد و ِارَم تھے
وہ رستے کاٹتے ہیں آج مجھ کو
جو تیرے سنگ کل محوِکرم تھے
مرے سنگ آؤ راہوں کو سجاؤ
مری خُوشبو پلٹ کر آبھی جاؤ

مِری جاں میری باہیں مُنتظر ہیں
مِری جاں ساری راہیں مُنتظر ہیں
تمہاری دید کی اک آس لے کر
یہ پتھرائی نگاہیں مُنتظر ہیں
خدارا اِن کو اب صورت دکھاؤ
مری خُوشبو پلٹ کر آبھی جاؤ

ہے ایسا وَرْد اور خوشبو کا رشتہ
ہو جیسے دل سے اللہ ہُو کا رشتہ
تُم اِس رشتے کی کچھ تو لاج رکھو
بنا دو پیاس کا اور جُو کا رشتہ
کسی صُورت یہ پیاس آکر بجھاؤ
مری خُوشبو پلٹ کر آبھی جاؤ

Rate it:
Views: 626
10 Jun, 2014
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL