مرے آنسو سیاست کر رہے ہیں
مری آنکھوں سے ہجرت کر رہے ہیں
لباس بے حیائی کو پہن کر
شگفتہ گل تجارت کر رہے ہیں
جلا ہے میرے گھر ننھا سا دیپک
وہ آندھی کی حمایت کر رہے ہیں
یہ انداز شکایت بھی عجب ہے
میری مجھ سے شکایت کر رہے ہیں
ہے وشمہ ان پر میری جان صدقے
جو سرحد کی حفاظت کر رہے ہیں