مرے سامنے بھی ہو طیبہ کا منظر
اگر جاگ جائے جو سویا مقدر
مجھے رشک آتا ہے اُن زائروں پہ
جو دیکھ آئے ہیں سبز گنبد کا منظر
کسی رہنما کی ضرورت نہیں ہے
خدا کے نبی� ہیں فقط مرے رہبر
کُھلے میرا نامہ جو روز قیامت
شفاعت مری کرنا شافع محشر
میرے سر پہ کے دینا رحمت کا سایہ
سوانیزے پہ جب ہو خورشید محشر
تمنا ہے شہزاد� کہ اب بسر ہو
مری عمر ساری محمد کے در پر