مز دُور کیا ، مز دُور کے او قات کیا
امیرِشہر کےسامنے یہ کھوکھلےجذبات کیا
احساس سے عاری ، یہ دولت کے پُجاری
اُنکے نظرئیے میں یہ ارض و سماوات کیا
تقسیمِ زر مُنصفانہ، ھے اِک نعرہء مستانہ
دولت کی نظر میں یہ ہاتھ وہ ہاتھ کیا
ہاتھ لگے جس کے وھی شہزادہء عالم
نَسب بُلندہوکوئی،نیچی کسی کی ذات کیا
اہلِ حِرص کی ہوَس جانے کیارنگ دکھلائے
قاضی کیاقانون کیافیصلےکی مساوات کیا