فلسطیں میں شہیدوں کے لہو کی اتنی ارزانی
گلی کوچوں میں جیسے جا بجا بہتا ہوا پانی
مگر ہے اُمتِ مسلم ابھی تک محوِ حیرانی
ہے چھائی اس پہ عیش و زر پرستی فحش و عریانی
درودیوارِ اقصیٰ سے یہی پیغام آتا ہے
مسلمانو ؛ تمھیں پھر قبلۂ اوّل بلاتا ہے
نہیں مومن پہ لازم کیا حرم کی پاسبانی ہے
بھلادی تم نے یہ اسلام کی زندہ نشانی ہے
غلامی میں گذرنی کیا تمھاری زندگانی ہے
نہیں کیا دین کی خا طر تمھاری نوجوانی ہے
درودیوارِ اقصیٰ سے یہی پیغام آتا ہے
مسلمانو ؛ تمھیں پھر قبلۂ اوّل بلاتا ہے
بہت تم سو چکے غفلت میں اب بیدار ہو جاؤ
عدو کی سازشوں سے مومنو ہشیار ہو جاؤ
دفاعِ دینِ حق کے واسطے تیار ہو جاؤ
ہتھیلی پر لئے جاں بر سرِ پیکار ہو جاؤ
درودیوارِ اقصیٰ سے یہی پیغام آتا ہے
مسلمانو ؛ تمھیں پھر قبلۂ اوّل بلاتا ہے
اُٹھو نامِ خدا لوکفر کو جھنجوڑ ڈالو تم
یہودی حاکمیت کے فُسوں کو توڑ ڈالو تم
اُٹھیں جو جانبِ اقصیٰ وہ آنکھیں پھوڑ ڈالو تم
عدو کے پنجۂ ظلم و ستم کو موڑ ڈالو تم
درودیوارِ اقصیٰ سے یہی پیغام آتا ہے
مسلمانو ؛ تمھیں پھر قبلۂ اوّل بلاتا ہے
تم عزم و حوصلے میں خالدِ جرار ہو جاؤ
شجاعت میں مثالِ حیدرِ کرار ہو جاؤ
شہادت کے نشے میں جعفر طیّار ہو جاؤ
سرِ میداں عدو کے واسطے ضرار ہو جاؤ
درودیوارِ اقصیٰ سے یہی پیغام آتا ہے
مسلمانو ؛ تمھیں پھر قبلۂ اوّل بلاتا ہے