مسکرا کر کہاں ہوتی تیری توجہ حاصل تو تو غم میں بھی دیکھ مجھ سے رہا غافل یوں ہی نہیں پھرتا میں گلیوں میں تنہا کوئی ہے شہر میں مرے خوابوں کا قاتل برپا نہ کرو اس قدر شور اے زمانے والو ہم ڈوبے ہیں وہیں جہاں نہیں کوئی ساحل