مشورہ ہم کب کسی کا مان لیتے ہیں
ہم تو بس وہ کرتے ہیں جو ٹھان لیتے ہیں
موت کی آغوش میں پلتی پنپتی زندگی میں
بس پَر سکوں لمحوں کو جیون مان لیتے ہیں
عمرِ طویل کی دَعا دیتے ہیں وہ مجھے
بات بات پہ جو میری جان لیتے ہیں
ایک مختصر سے خواب کے مانند ہے زندگی
خضرِ حیات کیوں اِسے انسان لیتے ہیں
برکت سمیٹتے ہیں جو رزقِ حلال کی
جنت میں وہ محل نَما مکان لیتے ہیں
رب کی رحمت پہ جنہیں کامل یقین ہو
کب کسی کا وہ کوئی احسان لیتے ہیں
اپنی ہمت اور محنت کے طفیل عظمٰی
کیا خوب ہیں جو رَتبہءِ ذی شان لیتے ہیں