کچھ مغرور لوگوں کے ستائے ہوئے ہیں
کیا کہیں دھمکی دے کے ڈرائے ہوئے ہیں
ان پہ بھروسہ کرنا تو کھلی حماقت ہے
یہ لوگ تو ہمارے آزمائے ہوئے ہیں
انہیں اپنی تعریفیں سننے کا اتنا شوق ہے
اس کہ لیےکئی طوطے پڑھائے ہوئے ہیں
ان کا اصلی روپ دنیا کو دکھا نہیں سکتے
شرافت نے ہونٹوں پہ تالے لگائے ہوئے ہیں
ہم نہیں ان کی میٹھی باتوںمیں آنے والے
اصغر نے ان سے بڑے دھوکے کھائے ہوئے ہیں