Add Poetry

مفلسی

Poet: Muhammad Zia Siddiqui By: Muhammad Zia Siddiqui, Islamabad

براوقت لاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی

بڑے ناموافق ہیں یہ پیچ و خم
نئے موڑلاتی ہے یہ مفلسی

مصائب نے ہر سمت گھیرا ہوا
کھلے آسماں میں بسیرا ہوا

کسی غیر سے ہم گلہ کیوں کریں
ہے اپنوں نے منہ آج پھیرا ہوا

نظر سے گراتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی

بغل گیر رہتے تھے جو ہر گھڑی
وہی یار نظریں چرانے لگے

کبھی مل گئے جو مجھے بھیڑ میں
بڑی ہمدردی دکھانے لگے

کئی رنگ دکھاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی

فاقہ کشی نے کیا ہے کہن
جوانی گئی اور گیا بانکپن

احساس جینے کا باقی نہیں
توڑ ڈالا غریبی نے میرا بھرم

ہر دئیے کو بجھاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی

صدیقی غموں سے ہوا ہے نڈھال
کروں آج کس سے میں اپنا سوال

میںبھی وہی اور جہاںبھی وہی
بدل دی زمانے نے کیوں اپنی چال

دربدر کیوں رلاتی ہے یہ مفلسی
بہت آزماتی ہے یہ مفلسی

Rate it:
Views: 401
30 Jan, 2009
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets