ملازم لڑکیوں کے کیا مقدر ہیں
گھروں سے صبح کو نکلیں
تو ڈھلتی شام کو
اپنی شکستہ روح و تن کے ساتھ
گھر آئیں
جہاں لاکھوں مصائب منتظر ہوں
ان کا سینہ چھلنی کرنے کو
ملازم لڑکیوں ، بیچاریوں کے
کیا مقدر ہیں
کہ ان کو ایک لمحہ بھی نہیں ملتا
کبھی خلوت میں ٹھنڈی آئیں بھرنےکو
اور اپنے آپ سے اپنے دُکھوں کی باتیں کرنے کو