ملتے ہیں راستے میں کیسے بے خبر لوگ
نہیں چونکتے کسی بھی خبر سے یہ لوگ
دیکھتے ہیں خاموشی سے ادھر اودھر
تھکے ہیں جیسے کسی سفر سے یہ لوگ
چھپا کر رکھو تم اپنے حسن کو ان سے
دیکھ نہ لیں تمھیں بری نظر سے یہ لوگ
بس اک سایہ تھا تیرے عکس کا سامنے
لوٹ گئے ہیں اسلئے تیرے در سے یہ لوگ
دروازہ تو کھلا تھا تیرے دیدار کے لئے
پھر کہاں سے گزر کے چلے گئے یہ لوگ