بجلی نہیں ہے چینی نہیں ہے آٹا نہیں ہے
سوائے ان کے اس ملک میں گھاٹا نہیں ہے
جھوٹ جو بولتا ہے سب اسکی سنتے ہیں
جو سچ بولتا ہے اسکو سنا جاتا نہیں ہے
پولیس والے کا تب تک پیٹ نہیں بھرتا
جب تک حرام وہ کھاتا نہیں ہے
ڈوبنے والے پر سب افسوس تو کرتے ہیں
کوئی بھی آگے بڑھ کر بچاتا نہیں ہے
کس بات کا نچانے انتظار ہے ہم کو
کیوں کوئی آواز اٹھاتا نہیں ہے
یہ ظلم مزید ہم سے سہا جاتا نہیں ہے
اب اس ملک میں فہیم رہا جاتا نہیں ہے