مل جل کے آئیے ہم سائنس ڈے منائیں
کیا اہمیت ہے اسکی ہر شخص کو بتائیں
بیدارمغز جو ہیں سائنس پڑھ رہے ہیں
ہم بھی نہ بڑھ کے اس میں کیوں بخت آزمائیں
مکتب ہو،مدرسہ ہو،یا ہو وہ کوئی کالج
ہے ہرجگہ ضروری سائنس کو پڑھائیں
اپنا رہے ہیں جو بھی سائنس و ٹیکنالوجی
اہل جہاں کی ان پر ہروقت ہیں نگاہیں
ہے ملک کی ترقی سائنس میں ہی مضمر
سائنس کا ترانہ سب لوگ مل کے گائیں
ہے راز اس میں مضمر ملت کی بہتری کا
گھر گھر میں آئیے ہم اس شمع کو جلائیں
سائنس و ٹیکنالوجی ہے وقت کی ضرورت
ہم کیوں نہ اس سے آخر اب فائدہ اٹھائیں
پرواز کررہے ہیں سٹ لائٹ آسماں پر
دنیا کی سیر پر ہم گھر بیٹھے کیوں نہ جائیں
سائنس کر رہی ہے نوع بشر کی خدمت
ہیں دسترس میں اس سے اب زود اثر دوائیں
ڈی این اے ٹسٹ ہو یا موسم کی پیشگوئی
سائنس نے ہیں کھولی ہم پر جدید راہیں
سائنس اگر نہ ہوتی ہوتا نہیں یہ ممکن
بجلی بنا رہی ہیں اب ایٹمی شعائیں
ہیں مثبت اور منفی دونوں ہی اس کے پہلو
مثبت کو یاد رکھیں منفی کو بھول جائیں
سائنسداں ہیں بیشک نوع بشر کے محسن
سارے جہاں کی ان پر مرکوز ہیں نگاہیں
ہیں ملک کی امانت سائنسداں ہمارے
ہم صدق دل سے ان کو اب کیوں نہ دیں دعائیں
عقل سلیم دے اب ان کو خدائے مطلق
تخریبی کاوشوں سے تاکہ وہ باز آئیں
ای میل و آئی ٹی کا ہے آج کل زمانہ
کیوں نامہ بر کا احساں احمد علی اٹھائیں