رات کے پچھلے پہر میں ایک حسین منظر دیکھا
پہلے کبھی نہ دیکھا تھا اس رات جو منظر دیکھا
برسات ہونے سے پہلے آسمان بالکل تاریک تھا
چاندنی بھی ماند تھی کیونکہ چاند بہت باریک تھا
کوئی ستارہ تھا نہ کہکشاں نہ روشنی کا ظہور تھا
سارے آسماں پہ چھایا ہوا کالے بادلوں کا شور تھا
کڑکتی بجلیوں کا شور بھی نہایت ہی منہ زور تھا
اس رات کا وہ منظر بہت عجیب لیکن قابلِ غور تھا
رات کے پچھلے پہر ایک بہت دل کش منظر دیکھا
تاروں سے بھرا گہرا نیلا آسماں نظر بھر کر دیکھا
برسات ہونے سے پہلے آسمان بالکل تاریک تھا
چاندنی بھی ماند تھی کیونکہ چاند بہت باریک تھا
کوئی ستارہ تھا نہ کہکشاں نہ روشنی کا ظہور تھا
سارے آسماں پہ چھایا ہوا کالے بادلوں کا شور تھا
کڑکتی بجلیوں کا شور بھی نہایت ہی منہ زور تھا
اس رات کا وہ منظر بہت عجیب لیکن قابلِ غور تھا
گرج چمک کے درمیان خنک ہوا بھی تھرتھراتی رہی
ہوا بھی زور و شور سے بارش کا ساتھ نبھاتی رہی
خوف زدہ عالم میں اپنے کمرے میں جا بیٹھی تھی
بیٹھے بیٹھے سو گئی خوف نے روح کھینچی تھی
کتنے پہر گزر گئے اور میں بیٹھی بیٹھی سوئی رہی
آنکھ کَھلی تو بیٹھی بیٹھی دیر تلک میں کھوئی رہی
خاموشی طاری تھی کوئی آواز تھی نہ ہی شور تھا
باہر آ کے دیکھا جب تو وہ منظر ہی کچھ اور تھا
دَور تک نگاہوں میں پھیلا ہوا ستاروں کا کارواں
کہکشاں، دَبِ اکبر، جھلمل ستاروں کا تھا جہاں
ٹمٹماتے جگمگاتے جھلملاتے بےشمار ستارے
آسمان پہ نور برساتے مسکراتے روشن ستارے
دور تک نظر میں در آئی تھی روشنی ہی روشنی
دل و نگاہ میں خوب سمائی تھیروشنی وہ روشنی
رات کے پچھلے پہر میں ایک حسین منظر دیکھا
پہلے کبھی نہ دیکھا تھا اس رات جو منظر دیکھا