منہ موڑ کے

Poet: UA By: UA, Lahore

خیال یار سے دل نے سجائیں محفلیں کیا کیا
جو وہ ہوں روبرو برپا ہوں شورشیں کیا کیا

میرا یقیں نہیں تو اپنے دل سے پوچھیے حضور
کہیں سے مل سکے گا تم کو میرے جیسا باوفا

منہ موڑ کے دل توڑ کہ ایسے کہیں نہ جا
جانے سے پہلے یہ کہو کیوں ہوگئے خفا

بھول کر بھی نہ کہ سکو گےمجھ کو بے وفا
چاروں طرف آئے گی نظر جب میری وفا

تمہارے سامنے رہوں کہ تم سے دور ہو جاؤں
ایک تم خفا اور دوسری صورت میں دل خفا

دل پر ستم نہیں کرو جتاؤ نہ جفا
ہم کو جفائیں نہیں کر سکتیں بے وفا

Rate it:
Views: 561
15 Jan, 2009