موسمِ وصل نہ رہے میرے

Poet: جنید عطاری By: جنید عطاری, چکوال

موسمِ وصل نہ رہے میرے
ہجر کے شوق بھی گئے میرے

لاش پے لاش گرتی جاتی ہے
کیا سبھی یار چل بسے میرے؟

ہوں میں اب کس کی داستانوں کا؟
عالمِ حال ہو چکے میرے

میں بھی اب اُن سے تھکنے والا ہوں
یار بھی مجھ سے ہیں تھکے میرے

ہے ندامت کہ میں تمھارا نئیں
ہے یہ شکوہ نہ تم رہے میرے

نہ ملا کوئی بھی سراغ اب تک
اس نے کیوں زخم تھے سہے میرے

سوگ گا سا سماں رہا اُس پار
اور جنازے بھی تھے اٹھے میرے

ذکر مت کیجیئے وفاؤں کا
بھر دیے زخم ہجر کے میرے

پڑ گیا کال میری نیندوں کا
خواب آنکھوں میں مر گئے میرے

Rate it:
Views: 411
15 Apr, 2013
More Sad Poetry
ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے ہَر ایک مُحبت مُحبت کرتا پھِرتا ہے یہاں لیکن
سَچ ہے کہ بہت سے مُحبت کے نام پر کھِلواڑ کرتے ہیں
یہ خوابوں کی بَستی کہاں سَچ مِلتا ہے وَفا والو
یہ جھُوٹی دُنیا میں اَکثر اپنے دِل کو بَرباد کرتے ہیں
یہ راہوں میں سَچّوں کے پیچھے پھِرنے والے کم ملِتے
یہ لوگ تو بَس دُکھ دے دِلوں کو بَرباد کرتے ہیں
یہ سچّے جَذبوں کا گہوارہ اَکثر سُونا ہی رہتا ہے
یہ پیار کے نام پر لوگ فَقط شاد کرتے ہیں
یہ دُنیا َبس نام کی خوشیاں سچّے دِلوں کو کب مِلتی؟
یہ راہوں میں اَکثر اپنی سچَّائی کو بَرباد کرتے ہیں
یہ خَلوص کا سایا بھی اَب نایاب نظر آتا ہے ہم کو
یہ مَطلب پَرَست فَقط چہرے ہی آباد کرتے ہیں
یہ وَعدوں کا موسم کب رَہتا ہے گُزر جاتا ہے لَمحوں میں
یہ رِشتوں کے نام پر اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
یہ سَچّے جَذبے بھی مظہرؔ دُکھ سَہتے سَہتے چُپ ہو جاتے
یہ لوگ تو َبس اَپنے مَطلب سے اِرشاد کرتے ہیں
مظہرؔ تُو سَچّوں کے سَنگ چَل بیکار نہ کر دِل کو
یہ جھُوٹ کی دُنیا والے اَکثر دِل ناشاد کرتے ہیں
MAZHAR IQBAL GONDAL