مستانہ مستانہ ہونے لگا ہے
موسم سہانا ہونے لگا ہے
شبنم سے پھولوں کا نکھرا چہرہ
بھنورا دیوانہ ہونے لگا ہے
صبا کا کلیوں کو چھو کر گزرنا
بلبل کا ترانہ ہونے لگا ہے
تمہاری آمد کا مژدہ سن کر
دل کا ٹھکانہ ہونے لگا ہے
چلو باغ میں چل کے ڈیرہ لگائیں
چمن آشیانہ ہونے لگا ہے
مستانہ مستانہ ہونے لگا ہے
موسم سہانا ہونے لگا ہے