مُتغین کردہ ہے وقت آنےاور جانے کا
عبث آپنے اُوپر جتن ڈالنی ہے
نہ اختیار اپنا ہے،بنانے یا بگڑ جانے کا
جو بھرتے ہیں وہی تو کرتے ہیں
ڈر تجھے کیوں ہے، پکڑ جانے کا
عجب ہے خوف و اندیشے ھر طرف
فکر ھر ایک کو لگی ہے کچل جانے کا
ارزوہیں اتنی کہ پہنچ جاے آسمان پر
آمن نہیں ہے زمین پہ جیے جانے کا
ڈھونڈتے کیوں ھو میرا ٹھکانہ اے دوست
جگہ تو وہ ایسی، کہ راہ نہیں ہے آنےجانےکا
خوشی توبہت ہے اُسکا میرےدر پہ انے کا
آفسوس بہت ھوگا اُسکے جانے کا