جو اک تھا میرا وہ سہارا گیا
جبراً مجھے کیوں سُدھارا گیا
بگڑا بھی میں اور سنوارا گیا
یونہی میں مُروّت میں مارا گیا
پہلے مجھ کو ہی سر پہ چڑھایا گیا
پھر اوپر سے مجھ کو گرایا گیا
اور اِس پر اُنہی کو سراہا گیا
یونہی میں مروت میں مارا گیا
یہ مُنصف کو کس کا اشارہ گیا
کہ منصب سے اُس کو اُتارا گیا
اور مسند پہ کس کو بٹھایا گیا
یونہی میں مُروّت میں مارا گیا
توبہ جو ٹوٹی دوبارہ گیا
قبول اُس نے کیا جب پکارا گیا
نظم تحریر کو مجھ پر اتارا گیا
یونہی میں مروت میں مارا گیا