میرا تعاقب کرتی ھیں دو آنکھیں
گھٹا سا برستی ھیں دو آنکھیں
من کے گھور اندھیرے میں
دیے سا جلتی ھیں دو آنکھیں
سرشام گھر کی دھلیز پر
انتظار کرتی ھیں دو آنکھی
جب عالم پر رات چھا جائے
ستاروں سا چمکتی ہیں دو آنکھیں
جاگتے میں سیراب دیکھتی ھیں
نیند میں خواب بنتی ھیں دو آنکھیں