Add Poetry

میرا دشمن میرے مرنے کی خبر کو ترسے

Poet: Mohsin Naqvi By: Wajid Imran, Pirmahal

کب تلک شب کے اندھیرے میں سحر کو ترسے
وہ مسافر جو بھرے شہر میں گھر کو ترسے

آنکھ ٹھہرے ہُوئے پانی سے بھی کتراتی ہے
دل وہ رہرو کہ سمندر کے سفر کو ترسے

مجھ کو اُس قحط کے موسم سے بچا رب سخن
جب کوئی اہلِ ہُنر عرضِ ہُنر کو ترسے

اب کے اِس طور مسلّط ہو اندھیرا ہر سُو
ہجر کی رات مرے دیدہ تر کو ترسے

عمر اتنی تو عطا کر میرے فن کو خالق
میرا دشمن میرے مرنے کی خبر کو ترسے

اُس کو پاکر بھی اُسے ڈھونڈ رہی ہیں آنکھیں
جیسے پانی میں کوئی سیپ گہر کو ترسے

ناشناسائی کے موسم کا اثر تو دیکھو
آئینہ خال و خدِ آئینہ گر کو ترسے

ایک دنیا ہے کہ بستی ہے تیری آنکھوں میں
وہ تو ہمی تھے جو تیری ایک نظر کو ترسے

شورِ صرصر میں جو سَر سبز رہی ہے محسن
موسمِ گل میں وہی شاخ ثمر کو ترسے

Rate it:
Views: 2133
03 Sep, 2010
Related Tags on General Poetry
Load More Tags
More General Poetry
Popular Poetries
View More Poetries
Famous Poets
View More Poets