میرا ساتھ نبھایا کیوں تھا
تھام کے ہاتھ چھڑایا کیوں تھا
جب تعبیریں بس میں نہ تھیں
پھر کوئی خواب دِکھایا کیوں تھا
آس کا دِیا جلایا کیوں تھا
دِل میں پیار بسایا کیوں تھا
اِن آنکھوں کی نمی چرا کے
تم نے انہیں ہنسایا کیوں تھا
ہونٹوں پہ مسکان سجا کے
پھر غمناک بنایا کیوں تھا
میرا ساتھ نبھایا کیوں تھا
تھام کے ہاتھ چھڑایا کیوں تھا