میری باتوں کا کوئی تو خیال کرے
کوں کس سے کوئی سوال کرے
کوئی تو سنائو قصہ پیار کا یارو
شاید وہ میری طبعت بحال کرے
ہوتا ہے زخم گہرا کوئی کوئ
جانے کب تک یہ اندمال کرے
ہیں انتظار میں کھڑے ساحل پر
شاید مانجھی ہی کوئ چال کرے
نہیں دکھتا کوئی بااختیار یہاں
کون کسی سے عرض حال کرے