میری تاریک شب کی امیدِ سحر
میرے آبلوں کو دے صبر
میرے راستوں میں ہے خطر
مجھے منزلوں کی دے خبر
مجھ دربدر کو تھام کر
نئی جستجو کی دے لہر
اس خاکِ ریختہ کو کر مہر
اک نورِ پیکر کی دے نظر
تیری یاد کی نشتر الجھ سلجھ
اور ہجر کے سنگ سمیٹ کر
میری دھڑکنیں کہرام ہے
میرے مہرباں کچھ لے خبر