بے جان یہ وجود میری جان مانگتے ہیں
یہ لوگ مجھے سے میری جان مانگتے ہیں
میرا ہر اختیار چھین لینے کی خواہش میں
میری روح کا ہیجان میری جان مانگتے ہیں
میں کارون بے درا کا ایک مسافر ہوں سراب
مجھ سے سفر کا سامان میری جان مانگتے ہیں
میری ذات پہ جس کا حق ہے وہ ایک تم ہو
سب کیوں میرا وجود میری جان مانگتے ہیں
اس شہر بے نوا کا میں بے اماں مسافر
میری وفا ایمان میری جان مانگتے ہیں