میری غزل کا ہیں عنوان غزالی آنکھیں
مثال ان کی نہیں کوئی مثالی آنکھیں
میرے ہر اک سوال کا جواب ان آنکھوں میں
سوال مجھ سے ہی کرتی ہیں سوالی آنکھیں
کبھی کبھی تو مجھے خوف زدہ کرتی ہیں
خفا ہوتی ہیں جونہی مجھ سے جلالی آنکھیں
سرمئی ،سبز،نیلے بھورے آئینوں کی صورت
میری آنکھوں میں جھانکتی ہیں خیالی آنکھیں
میں ان کے سحر میں کھویا تو دوب جاؤں گا
بہت حسین ہیں عظمٰی یہ جمالی آنکھیں