میرے الفاظ کسی احساس کے محتاج نہیں ہیں
ابہه کسی گردوغبار کے اسار نہیں ہیں
کهو گئ وہ صبحیں جو منتظر تهی کسی شام کی
ابه کسی سے بهی ملاقات کے اسرار نہیں ہیں
وہ اشک جو تهک کر سو گئے آنکهوں میں
ابہه میرے بہی طلب گار نہیں هیی
رنجو الم کے قصے ہیں کے بربادیوں کے رنگ
ابه کوئی بهی مجهکو خیال نهیں ہیں
شام ہوا کی دستک سے کهولا ہے یہ در
ابه دیواروں پر پرانے کوئی شہکار نہیں ہیں