میرے خدا کہاں ہے تو
سوچ کے زاویوں کی وسعتوں میں
دلوں کی اتھاہ گہرائیوں میں
صوفی و زاہد کے مراقبے میں
تہجد میں طلوع سحر میں
غروب آفتاب میں
سکوت شب میں
قیام میں رکوع میں سجدے میں
زندگی تجھے ڈھونڈتی ہے
اور
آنکھوں میں حیرانی پھیلتی جاتی ہے
اک پردے کے آگے
ہزار پردے ہیں
عقل تھک کر عاجز ہو جاتی ہے