میرے خطوں کا جواب تو لکھتے

Poet: AF(Lucky) By: AF(Lucky), Saudi Arabia

میرے خطوں کا جواب تو لکھتے
ادھورے لفظوں کا نصاب تو لکھتے

جو مٹ گئی خواہشیں میری تم
ُان پر کوئی کتاب تو لکھتے

وہ جو قدم قدم پے آنسوں کا دریا تھا
تم ُاس کی گہرائی کا کوئی جواز تو لکھتے

وہ جو انتظار کے لحموں میں تڑپتی تھی روح میری
تم ُان لمحوں پے کوئی قبر کا عذاب تو لکھتے

مانا ! کہ میں کچھ نہیں ہوں تمہارے لیے پر
جاناں ! تم مجھے ایک انسان تو لکھتے

غم میں لپٹی آواز سن کر خاموش تو تم بھی ہوگئے
چلوں میری غمگین آواز پر تم کوئی راگ تو لکھتے

کیسے مٹ گئے میرے دل کے ارمان سارے
تم ُان پر کوئی اچھی سی داستان تو لکھتے

Rate it:
Views: 375
27 Feb, 2012